Hajj Information

Introduction
Once in a lifetime, every adult Muslim with the physical and financial ability should make a pilgrimage to the holy city of Mecca, which is known as Hajj. Hajj is a commemoration of the life and trials as well as the dedication, submission, and sacrifices of the Prophet Abraham and his family. It is a large communal event, as over two million Muslims of diverse backgrounds gather to perform the same rituals over a period of five days in and around Mecca. The Ka’bah, located in Mecca, is the focal point of the Hajj, as well as the direction towards which Muslims pray throughout the year. Muslims believe it was built by the Prophet Abraham and his son Ishmael, who consecrated it as the first house of worship of God. The pilgrimage to Mecca includes young and old, men and women from different races, ethnicities and backgrounds taking part in one of the largest religious gatherings in the world, with 2-3 million people coming from every corner of the globe.

The Purpose of Hajj
As the fifth pillar of Islam, Muslims are obligated to make a pilgrimage to Mecca at least once in their lifetime if it is financially and physically possible for them to do so. The ultimate goal of Hajj is the forgiveness of sin. The pilgrim journeys as a humble penitent, wearing only two simple, white pieces of cloth, seeking approach to God’s grace. The Prophet Muhammad said that a person who performs Hajj properly “will return as a newly born baby (free of all sins).” The pilgrimage’s great gathering of Muslims representing every nationality in the world, wearing the same simple white garment, demonstrates and symbolizes the remarkable diversity and unity of Muslims, and is a reminder that all human beings are equal before God. Hajj also reenacts and commemorates the story and struggles of Abraham and his family. Muslims believe that Abraham built the first house of worship to the One God, the Ka’bah, which is at the center of the pilgrimage as well as the direction of daily prayers. The pilgrimage commemorates Abraham’s willingness to sacrifice his son in obedience to God’s command who was then replaced by a lamb. This is the meaning behind the tradition of sacrificing a lamb at the conclusion of the pilgrimage; the meat is distributed to those in need. Abraham’s wife Hagar’s desperate search for water for her son Ishmael is commemorated during one of the obligatory rituals of Hajj called Sa’i, during which pilgrims walk in her footsteps between the small hills of Safa and Marwa.

حج کی تربیت و تیاری

حج ایک نہایت عظیم عبادت ہے اس لیے عازمین حج کے لیے اس کی ترتیب نہایت ضروری ہے تا کہ حجازمقدس میں گزرنے والے ہر لمحے سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے مناسک حج کی ترتیب کے علاوہ اس مبارک سفر کی تیاری کت دو اہم پہلو ہیں۔ پہلا یہ کہ اپنے باطن کا تزکیہ کیا  جا سکے  اور حج جیسی مبارک عبادت کی روح کوسمجھنے کی کو شش کی جائے۔ اپنے رب سے سچی توبہ اور آئندہ اس  کی نافرمانی سے دور رہنے کا پکا عزم کیا جائے۔ رب کریم نے قرآن کریم میں تقویٰ کو اس سفر کیلئے بہترین زاد راہ قرار دیا ہے یہ موقع اللہ سبحانہ تعالیٰ کے خوش نصیب بندوں کو عطا فرمایا جاتا ہے کی وہ مقدس مقامات پر اپنے  رب کے سامنے سچی توبہ کرتے ہیں اور حج مبرورکے بدلے میں نہ صرف جنت کی خوشخبری لے کر واپس آتے ہیں بلکہ گناہوں سے ایسے پاک صاف ہو جاتے ہیں جیسے انہیں ماں نے اسی دن جنا ہو جبکہ تیاری کا دوسراپہلو عملی یا ظاہری ہے لٰہذا اپنے آپ کوذہنی اور جسمانی طور پر مشکل سفر کیلئے تیار کیا جائے اس کیلئے آپ کو یہ جاننا ہوگا کہ آپ نے حج کے دوران  ہا پہلے اور بعد ہے۔ لہذا اس میں شرکت کو ہر ممکن طریقے سے یقینی بنائیںمیں کیا کرنا ہے اس سلسلے میں ہونے والے تربیتی پروگرام میں آپ کی شرکت انتہائی ضروری

گردن توڑبخار و دیگر حفاظتی  ٹیکے

سعودی عرب روانہ ہونے سے قبل اپنے  حاجی کیمپ سے گردن توڑ بخار  کی ویکسین اور فلو  کا ٹیکہ لگوانا اور پولیو کے قظرے پینا لازمی ہیں۔ کیونکہ یہ آکی صحت کیلئے  بے حد ضروری ہیں ۔ یہ سب لگوا  اور پی کر ہیلتھ کارڈ حاصل کریں۔حفاظتی ٹیکوں کی ادائیگی گروپ آرگنائزر کی طرف سے وزارت  مذہبی امور کو کی جا چکی ہوتی ہے۔ سعودی حکومت  نے عازمیں حج کیلئے پولیو ویکسین بھی لازمی قرار دی ہے اس لیے  یہ سب میڈکیڈڈ معملات عازمین حج کیلئے  ضروری ہیں

کرونا ویکسین

کرونا سے بچاو کیلئے سعودی  حکومت  سے منظور شدہ  ویکسین کی شرائط پر عمل ضروری ہے

سفر کیلئے ضروری سامان

عازمین سفر کیلئے  سعودی  عرب میں قیام کی مدت  حساب سے سامان ضرورت  مناسب سائز کے  سوٹ  کیس میں رکھ لیں۔ غیر ضروری سامان ساتھ نہ لے جا ئیں، سامان کا وزن   (تیس کلو گرام)  سے  کم ہوتا ہے تاکہ واپسی پر مقررہ وزن سے زائد ہونے پر ائر لائن کو  اضافی  رقم ادا نہ کرنی پڑے۔ (ساتھ لے جانے  کیلئے  ضروری سامان مندرجہ ذیل ہو سکتا ہے)   

اشیاء /  یا سامان

مرد احرام کی ان سیلی  چار عدد چادریں جبکہ خواتین کم از کم  دو  وبائے ساتھ رکھیں

احرام کی بیلٹ ، گلے میں لٹکانےوالا دستاویزی بیگ   اور خواتین دستاویزات  کیلئے  اپنا پرس استعمال کر سکتی ہیں۔

احرام میں پہنےکیلئے کو ئی بھی چپل۔جبکہ خواتین اپنی سہولت کے مطابق کسی قسم کی چپل یا جوتا پہن سکتی ہیں۔

 تولیہ ، شیونگ کٹ، ٹوتھ برش، پیسٹ، کنگا، ہیر برش، کریم،لوشن اور مساج کریم یا ائل وغیرہ۔

عام لباس کے ساتھ پہنے کیلئے جوتا یا چپل اپنی سہولت کے مطابق۔

روز مرہ بدلنے کیلئے  کپڑے موسم کے مطابق۔

ترجمے والا قرآن مجید اور سیرت  النبی کی کوئی بک

مناسک  حج و عمرہ کے بارے میں کتابچہ

ضروری دوائیاں بمہ ڈاکٹر نسخہ جو کہ حاجی کیمپ سے پلاسٹک کے لفافے میں سیل کروائی گئی ہوں 

وئیل چیئر (اگر ضرورت ہو تو)

سامان کی شناخت

اپنے سامان پر اپنا نام ، مکتب نمبر اور گروپ آرگنائزر کا سعودی موبائل نمبر واضح اور صاف تحریر کریں۔ لکھائی کیلئے کاغذ کے سٹیکر نہ لگائیں کیونکہ سامان اتارتے وقت اور چڑھانے کے دوراں یہ  سٹیکر اتر جاتے ہیں۔ 

کھانے پینے کی چیزیں / ممنوعہ اشیاء

کھانے پینے کی چیزیں سعودی عرب  میں وافر مقدار میں مل جاتی ہیں۔ صحت عامہ کے پیش نظر  کھانے  پینے کی  ہر قسم کی اشیا سعودی عرب لے جانے کی ممانعت ہے۔ ائیرپورٹ میں چیکنگ کے دوران تمام ممنوعہ سامان نکال دیا جاتا ہے۔

انتباہ

سعودی عرب میں ہر قسم کی منشیات یعنی چرس، افیون، ہیروئین وغیرہ لے جانے والے کو سزائے موت دی جاتی ہے۔ اس لیے عازمین حج احتیاط کریں کسی کا دیا ہوا پیکٹ یا سامان اپنے ساتھ نہ  لے جائیں ممکن ہے کہ اس میں کوئی ممنوعہ شے ہو جو آپ کیلئے مشکل پیدا کردے۔

خواتین کا لباس اور عبایا

خواتین ایسا موزوں لباس  اپنے ساتھ رکھیں جس کو پہن کر باوقار لگیں اور پاکستان کا تشخص اجاگر ہو ۔ خواتین باریک اور غیر شائستہ لباس نہ پہنں بلکہ اپنے لباس پر عبایا پہنے رکھیں خوصاَ اپنے ہوٹل سے نکلتے وقت  عبایا ضرور پہنں۔ خواتین اونچی ایڑی والا جوتا نہ پہنیں کیونکہ چلنے میں مشکل ہوسکتی ہے۔ نیر کانچ کی چوڑیاں پہن کر نہ جائیں کیونکہ طواف کے دوران  چوڑیاں ٹوٹنے سے خود  اور دوسروں کے زخمی ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔ سعودی عرب میں خواتین عازمین حج کم ازکم دو عبایا اپنے ساتھ رکھیں۔

ذرمبادلہ کا انتظام

سعودی عرب میں قیام کےدوران معاہدے کے مطابق گروپ آرگنائرز نے آپ کے لیے انتظامات کر رکھے ہیں تاہم اپنی ضرورت اور اخراجات کیلئے زر مبادلہ کا انتظام خود کرناہو گا۔ قیام کی مدت کے حساب سے زر مبادلہ کی رقم سعودی ریال (کم ازکم 3000ریال)کی شکل میں اپنے پاس رکھیں اور یاد رکھیں سعودی قوانین کے مطابق 9500  سے زیادہ ریال  ساتھ لے کر جانا ممنوع ہے

 ائیر پورٹ روانگی

ائیر پورٹ روانگی سے قبل ان چیزوں کی تسلی کر لیں کہ درج ذیل دستاویزات آپ کے پاس موجود ہیں۔

پاسپورٹ اور ہوائی جہاز کا ٹکٹ

پاسپورٹ، ٹکٹ اور ای ویزہ  کی 4 عدد فوٹو کاپیاں

ویکسن کارڈ اور شناختی کارڈ کی کاپیاں

دستی سامان

 ائر پورٹ پر بورڈنگ لیتے وقت سامان والا بڑا سوٹ کیس ائیر لائین سٹاف کے پاس جمع کروادیا جاتا ہےلہذا ضروری سامان ایک چھوٹے دستی بیگ میں رکھیں جو دوران پرواز آپ کے ساتھ رہےگا۔ اسی بیگ میں وہ سامان بھی رکھیں جو جہاز میں سوار ہونے سے پہلے ائیر پورٹ پر زیر استعمال آئے گا۔ مثلا احرام کی چادریں، چپل، احرام کی بیلٹ، حج کی کتاب، نظر کی عینک نیر تمام سفری سامان بشمول پاسپورٹ ائیر ٹکٹ،کرنسی، تسبح، سرکاری ملازمین کے لیے این او سی اور دوران پرواز استعمال کرنے والی ادویات وغیرہ وغیرہ۔ یاد رکھیں قینچی، ناخن تراش یا کوئی دھاری والی چیز دستی بیگ میں ہر گز نہ رکھیں نیر ہینڈ بیگ کا وزن 7 کلوگرام سے ذیادہ نہ ہو۔

مدینہ ائیر پورٹ / جدہ ائیر پورٹ

دینا بھر سے آنے والی حج کی فلائٹس کی وجہ سے ائیر پورٹ پر آپ غیر معمولی تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، لہذاگھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ذکر و اذکار  جاری رکھیں۔ سارے سفر کو عبادت سمجھیں اور اللہ پاک سے اس  کے اجر کی امید رکھیں۔ یہاں مندرجہ ذیل امور انجام پائے جاتے ہیں۔

مدینہ ائیرپورٹ پر جہاز سے اترنے کے بعد آپ  کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں اور پاکستان میں کی گئی ویکسین کے کارڈ چیک کیے جاتے ہیں۔

مدینہ ائیرپورٹ کا سٹاف آپ کو امیگریشن کاونٹر پر لے جائے گا جہاں پاسپورٹ پر دخول (Entry)  کی مہر لگائی جائے گی اور پاسپورٹ آپ کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی سعودی حج ریکارڈ میں آپ کا اندارج کرلیا جائے گا۔ اس کت بعد آپ اپنا سامان وصول کریں گے اور کٹم کلیرنس اور سکیورٹی  سیکینرز کے مرحلے سے گذرتے ہوئے ائیرپورٹ کی عمارت سے باہر آئیں گے جہاں حجاج کی انتظار گاہیں موجود ہوں گی۔

سعودی کوارڈینشن کو گروپ ارگنائزر کی جانب سے مدینہ ہوٹل  لے جانے والی بسوں کا انتظام ہو جائے گا۔  توآپ کو بس سٹاپ کی  طرف لے جانے  کیلئے اعلان کیا جائے گا۔ آپ اپنا سامان اپنے گروپ کیلئے مخصوص بس میں کھڑے ہوں۔ خیال رکھیں کہ آپ کا سامان جس بس پر رکھا گیا ہے آپ اسی بس میں سوار ہورہے ہیں۔

بس آپکو مدینہ میں آپکی رہائش والے ہوٹل پر لے جائے گی، جہاں ہوٹل جانے سے قبل آپ کے مکتب کا عملہ موجود ہو گا۔وہ عملہ آپ  کو مکتب کے کارڈ اور پیلے رنگ  کے شناختی بریسلیٹ دیں گے۔ شناختی  بریسلیٹ دیں گے۔شناختی بریسلیٹ آپ کے پاسپورٹ کانعم البدل ہیں۔اور سعودی عرب کے قیام کے دوران یہ ہر وقت آپ کی  کلائی پر ہونا چایئے۔

حج کے موسم میں کوئی سعودی عرب اہلکار عازمیں  حج کے کاغذات چیک نہیں کرتا، اگر کوئی اس طرح کا مطالبہ کرتا ہے تو ہوشیار رہیں اور سوائے گلے کے کارڈ کے سوا  کوئی کاغذ مت نکالیں۔

کمپنی کی طرف سے دیا گیا  لاکٹ ہر وقت پہنے رکھیں تا کہ راستہ کھو جانے یا ایمرجنسی  میں آپ کو مشکل سے دوچار نہ ہونا پڑے

کھانا مدینہ منورہ  

مدینہ منورہ میں قیام کے دوران اپنے اپنے پیکج کے مطابق کھانا فراہم کیا جائے گا، یہ سہولت ہوٹل کے ریسٹورنٹ میں فراہم ہو گی۔ اس سلسلے میں ہوٹل کے اوقات کار کی پابندی فریق دوئم پر لازم ہوگی۔

زیارات مدینہ منورہ

مدینہ منورہ میں قیام کے دوران مقدس مقامات کی زیارات کمپنی کے شیڈول کے مطابق ہوگی۔ پابندی نہ کرنے کی صورت میں دوبارہ یا اسپیشل بنیاد پر نہیں ہوں گے

وطن واپسی

حج کےبعد وطن واپسی شیڈول کے مطابق ہوگی۔ اس سلسلے میںروانگی شیڈول سے کمپنی فریق دوئم کو اگاہ کریگی  وقت مقرر سے قبل  مکمل تیاری فریق دوئم حاجی کی ذمہ داری ہو گی۔ تاخیر کی صورت میں فریق اول ذمہ دار نا ہوگا۔ اضافی سامان کیلئے  اضافی چارجز دینے کا پابند ہوگا۔

سامان کی حفاظت

پاکستان سے روانگی/وطن واپسی ، دوران  سفر ، قیام اور ائیرپورٹس پرسامان کی حفاظت  اور نگرانی فریق دوئم حاجی کی ذمہ داری ہوگی۔ کمپنی کسی بھی صورت  میں سامان کے گم ہونے یا چوری ہونے یا کسی اور صورت میں  ذمہ دار نہیں ہوگی۔

معاہدہ برائے حج

فریق اول  حج گروپ آرگنائزر (حج کمپنی)

فریق دوئم حاجی(حج درخواست گزار برائے حج)

فریقین نے باہم رضا مندی اور شرح صدر کے ساتھ حج(2024) کے بارے میں تمام امور/ پیکج کی رقم ، سہولیات اور انتظامات سے متعلق امور پر مکمل اتفاق کیا ہے۔ فریق اول حج کمپنی (حج گروپ آرگنائزر)

حج پیکج مندرجہ ذیل  سہولیات فراہم کرنے کا پابند  ہو گا۔ جب تک فریق دوئم  یعنی حاجی کمپنی سے طے شدہ قوائد و ضوابط اور معاہدے میں درج سہولیات حاصل کرے گا اور اس سے زیادہ کی فراہمی پر اصرار نہیں کرے گا

حج پیکج تین قسم کے ہیں۔  فریق دوئم اپنی پسند کے مطابق کسی ایک پیکج کا انتخاب کرےگا جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے